کرائسٹ چرچ حملہ: 6 پاکستانیوں کے ہلاک ہونے کی تصدیق

نیوزی لینڈ کے شہر کرائسٹ چرچ میں 2 مساجد پر کیے گئے دہشت گردانہ حملوں کے 49 ہلاک شدگان میں 6 پاکستانی بھی شامل ہیں۔ نیوزی لینڈ کی وزیر اعظم کے مطابق ان حملوں میں 40 سے زائد افراد زخمی بھی ہوئے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

ڈی. ڈبلیو

وزیر اعظم جیسنڈا آرڈرن نے ان دہشت گردانہ حملوں کے ایک روز بعد ہفتہ سولہ مارچ کو بتایا کہ ایک آسٹریلوی شہری کی طرف سے کرائسٹ چرچ کی دو مساجد میں نمازیوں پر اندھا دھند فائرنگ کی صورت میں کیے جانے والے ان دہشت گردانہ حملوں میں 49 افراد ہلاک اور 40 سے زائد زخمی ہوئے، جن میں سے متعدد کی حالت تشویشناک ہے۔ زخمیوں اور ہلاک شدگان میں کئی بچے بھی شامل ہیں۔

ہفتے کی سہ پہر تک ملنے والی اطلاعات کے مطابق ان ہلاک شدگان میں کئی ممالک کے مسلم شہری شامل ہیں، جن میں سے چھ کا تعلق پاکستان سے، چار کا اردن سے، چار کا مصر سے اور کم از کم ایک کا تعلق سعودی عرب سے تھا۔ ان کے علاوہ ہلاک شدگان میں مختلف ایشیائی ممالک کے مسلمان تارکین وطن بھی شامل ہیں۔

ہلاک ہونے والے چھ پاکستانی

نیوزی لینڈ کے حکام کے مطابق ان دہشت گردانہ حملوں میں چھ پاکستانی شہری مارے گئے، جبکہ پاکستانی وزارت خارجہ کے مطابق چند پاکستانی ان حملوں کے بعد سے لاپتہ بھی ہیں۔

اسلام آباد میں پاکستانی دفتر خارجہ کے ترجمان نے نیوزی لینڈ کے حکام کی جاری کردہ ایک فہرست کی جو تفصیلات اپنی ایک ٹویٹ میں شائع کیں، ان کے مطابق کرائسٹ چرچ کی دونوں مساجد میں مارے جانے والے چھ پاکستانی شہریوں کے نام یہ ہیں: سہیل شاہد، سید جہاں داد علی، سید اریب احمد، محبوب ہارون، نعیم رشید اور نعیم رشید کا نابالغ بیٹا طلحہ نعیم۔ پاکستانی وزارت خارجہ کے مطابق ان حملوں کے بعد کرائسٹ چرچ میں رہنے والے کم از کم تین پاکستانی شہری ابھی تک لاپتہ ہیں۔

’ایک پرامن اور مہربان معاشرے پر حملہ‘

نیوزی لینڈ کی وزیر اعظم جیسنڈا آرڈرن نے ہفتے کے روز کہا کہ آسٹریلیا کے جس اٹھائیس سالہ شہری نے جمعے کی سہ پہر کرائسٹ چرچ کی النور اور لِن وُوڈ مساجد میں نمازیوں پر دہشت گردانہ حملے کیے، اس نے دراصل اس ’’تنوع، مہربان رویوں اور ہمدردی پر حملہ کیا ہے، جن کی نمائندگی نیوزی لینڈ کرتا ہے۔‘‘

وزیر اعظم آرڈرن نے مزید کہا، ’’اس حملے کے ذمے دار آسٹریلوی شہری نے قانونی طور پر پانچ آتشیں ہتھیار خریدے تھے، جن میں وہ دو سیمی آٹومیٹک رائفلیں بھی شامل تھیں، جو ان حملوں میں استعمال کی گئیں۔‘‘

ساتھ ہی جیسنڈا آرڈرن نے ہفتے کی صبح میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے یہ بھی کہا، ’’آج جب پورا ملک غم میں ڈوبا ہوا ہے، ہم ان سوالوں کے جواب تلاش کر رہے ہیں، جن کو ان دہشت گردانہ حملوں نے جنم دیا ہے۔‘‘

گن کنٹرول قوانین میں ترامیم کی یقین دہانی

وزیر اعظم آرڈرن نے کہا، ’’ایک بات میں آپ کو یقین کے ساتھ ابھی بتا سکتی ہوں۔ اور وہ یہ کہ ہمارے ملک میں آتشیں ہتھیاروں سے متعلق قوانین میں ترامیم لائی جائیں گی۔‘‘ ان حملوں کے سلسلے میں نیوزی لینڈ کی پولیس نے کل جمعہ کے روز ہی چار مشتبہ ملزمان کو حراست میں لے لیا تھا، جن میں ایک خاتون بھی شامل تھی۔

ان میں سے مرکزی ملزم 28 سالہ آسٹریلوی شہری برینٹن ٹیرنٹ کو آج ہفتے کو ایک عدالت میں پیش کر کے اس پر قتل کے الزام میں فرد جرم عائد کر دی گئی اور اسے مزید تفتیش کے لیے پانچ اپریل تک پولیس کی تحویل میں دے دیا گیا۔ باقی تین مشتبہ افراد کے بارے میں پولیس نے ابھی تک کچھ نہیں بتایا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔