ٹوٹے دفتر کی تصویریں شیئر کر کنگنا نے بیان کیا درد، کہا 'یہ عصمت دری ہے میرے خوابوں کی، میرے حوصلوں کی'
اپنے ایک ٹوئٹ میں مخدوش اور ٹوٹے پھوٹے دفتر کی تصویریں شیئر کرتے ہوئے کنگنا رناوت لکھتی ہیں کہ "جو کبھی مندر تھا اسے قبرستان بنا دیا، دیکھو میرے خوابوں کو کیسے توڑا، یہ عصمت دری نہیں؟"
بالی ووڈ اداکارہ کنگنا رناوت ممبئی واقع اپنا دفتر توڑے جانے سے بہت غمگین ہیں اور آج انھوں نے اپنا یہ غم ٹوئٹر کے ذریعہ ٹوٹے دفتر کی تصویروں کو شیئر کر کے بیان کیا۔ حالانکہ بی ایم سی کے ذریعہ دفتر توڑے جانے سے وہ کمزور نہیں ہوئی ہیں اور ٹوئٹ میں لکھا ہے کہ "میں ایک کشترانی (جنگجو) ہوں۔ سر کٹا سکتی ہوں، لیکن سر جھکا سکتی نہیں۔ ملک کی عزت کے لیے ہمیشہ آواز بلند کرتی رہوں گی۔ عزت، وقار، خودداری کے ساتھ جی ہوں اور فخر سے حب الوطن بن کر جیتی رہوں گی۔ اصول کے ساتھ نہ کبھی سمجھوتہ کی ہوں نہ کبھی کروں گی! جے ہند۔"
اپنے ایک دیگر ٹوئٹ میں کنگنا نے ٹوٹے دفتر کی تصویر شیئر کرتے ہوئے لکھا ہے کہ "میرے کرم استھان (آفس) کو شمشان بنا دیا، نہ جانے کتنے لوگوں کا روزگار چھین لیا، ایک فلم یونٹ کئی سو لوگوں کو روزگار دیتی ہے، ایک فلم ریلیز ہو کر تھیٹر سے لے کر پوپ کورن فروخت کرنے والے کا گھر چلاتی ہے۔" اگلے ٹوئٹ میں وہ لکھتی ہیں "یہ عصمت دری ہے، میرے خوابوں کا، میرے حوصلوں کا، میری خودداری کا اور میرے مستقبل کا۔"
یکے بعد دیگرے کیے گئے کئی ٹوئٹ میں سے ایک میں کنگنا رناوت نے اپنا غم بیان کرنے کے لیے بشیر بدر کے ایک شعر کا سہارا لیا ہے۔ انھوں نے لکھا ہے کہ "ایک عمر بیت جاتی ہے گھر بنانے میں، اور تم آہ بھی نہیں کرتے بستیاں جلانے میں۔ یہ دیکھو کیا سے کیا کر دیا میرے گھر کو، کیا یہ عصمت دری نہیں۔" حالانکہ بشیر بدر نے جو شعر کہا ہے وہ اس طرح ہے "لوگ ٹوٹ جاتے ہیں ایک گھر بنانے میں، تم ترس نہیں کھاتے بستیاں جلانے میں۔"
بہر حال، اپنے ایک دیگر ٹوئٹ میں مخدوش دفتر کی تصویریں شیئر کرتے ہوئے کنگنا لکھتی ہیں "جو کبھی مندر تھا اسے قبرستان بنا دیا، دیکھو میرے خوابوں کو کیسے توڑا، یہ عصمت دری نہیں؟" قابل ذکر ہے کہ گزشتہ دنوں بی ایم سی (برہن ممبئی میونسپل کارپوریشن) نے کنگنا کے دفتر کا کچھ حصہ ناجائز قبضہ کی ہوئی زمین پر بنائے جانے کا الزام عائد کرتے ہوئے توڑ دیا تھا جس پر کافی ہنگامہ ہوا۔ یہ ہنگامہ ہنوز جاری ہے اور سیاست بھی خوب ہو رہی ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔