2011 ورلڈ کپ فائنل فکس ہونے کا کوئی ثبوت نہیں، جانچ مکمل

ہندوستان میں 2011 کے ون ڈے ورلڈ کپ فائنل کے فکس ہونے کے حوالہ سے کوئی ثبوت نہیں ملا، اس طرح سری لنکا کے اس وقت کے وزیر کھیل مہندر آنند التھاگماگے کے فکسنگ کے الزامات بے بنیاد ثابت ہوئے

سری لنکا کے سابق کپتال کمار سنگاکارا پولیس کے ذریعے کی گئی پوچھ گچھ کے بعد باہر آگے ہوئے @RexClementine
سری لنکا کے سابق کپتال کمار سنگاکارا پولیس کے ذریعے کی گئی پوچھ گچھ کے بعد باہر آگے ہوئے @RexClementine
user

یو این آئی

کولمبو: ہندوستان میں 2011 کے ون ڈے ورلڈ کپ فائنل کے فکس ہونے کے حوالہ سے کوئی ثبوت نہیں ملا، اس طرح سری لنکا کے اس وقت کے وزیر کھیل مہندر آنند التھاگماگے کے فکسنگ کے الزامات بے بنیاد ثابت ہوئے۔ فائنل میں سری لنکا کو شکست دے کر ہندوستان نے یہ اعزاز حاصل کیا تھا۔

ورلڈ کپ فائنل فکس کرنے کے الزامات کی تحقیقات مکمل ہوچکی ہیں اور کھلاڑیوں کو کلین چٹ دے دی گئی ہے۔ خصوصی تحقیقاتی ٹیم کے سربراہ جگت فونسیکا نے یہ اطلاع دی ہے۔ تفتیشی ٹیم نے ورلڈ کپ کے وقت کپتان کمار سنگاکارا ،نائب کپتان مہیلا جے وردھنے پھر قومی سلیکشن کمیٹی کے چیئرمین اروند ڈی سلوا اور اوپنر اپل ترنگا سے فکسنگ کے الزامات پر پوچھ گچھ کی۔

فونسیکا کا کہنا تھا کہ اب تک تینوں کرکٹرز کو پوچھ گچھ کے لئے بلایا گیا ہے اور ان کے بیان نے سچائی ظاہر کردی ہے کہ فائنل میں پلیئنگ الیون کو تبدیل کرنے کی وجہ کیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ وہ اپنی تحقیقاتی رپورٹ وزارت کھیل کے سکریٹری کو بھیجیں گے۔ انہوں نے کہا کہ خصوصی تفتیشی ٹیم کے اعلی عہدیداروں سے مشاورت کے بعد جمعہ کو تحقیقات ختم کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ مختلف کرکٹرز کو پوچھ گچھ کے لئے بلایا جانا ملک میں بحران پیدا کرسکتا ہے اور یہ ایک بڑا مسئلہ بن سکتا ہے۔

فونسیکا نے کہا کہ تینوں کھلاڑیوں کے بیانات سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ سابق وزیر کھیل مہیندرآنند کے 14 الزامات کی توثیق کرنے کا کوئی ثبوت نہیں تھا۔ انٹرنیشنل کرکٹ کونسل آئی سی سی نے بھی ان الزامات کا جواب نہیں دیا۔


سابق وزیر کھیل مہیندرآنند نے گذشتہ ماہ یہ الزام لگایا تھا کہ ہندوستان اور سری لنکا کے مابین ورلڈ کپ 2011 کا فائنل فکس تھا۔ سری لنکا کی وزارت کھیل نے اپنے الزامات کی مکمل تحقیقات کا حکم دیا۔التھاگماگے کے الزامات سری لنکا الیون میں 2011 کے فائنل میں لگ بھگ چار تبدیلیاں تھیں۔ اگرچہ آئی سی سی نے کہا ہے کہ اسے فائنل کے حوالے سے کوئی شکایت موصول نہیں ہوئی ہے جبکہ ٹورنامنٹ کی آرگنائزنگ کمیٹی نے یہ بھی کہا ہے کہ اسے بدعنوانی کی کوئی شکایت موصول نہیں ہوئی ہے۔

وزیر کھیل دلاس الہاپرما نے اس معاملے کی تحقیقات کا حکم دیتے ہوئے تفتیش کاروں سے کہا ہے کہ وہ ہر دو ہفتوں میں ایک بار تحقیقات میں پیشرفت کی رپورٹ پیش کریں۔ اسپیشل انویسٹی گیشن پولیس نے گذشتہ ہفتے التھاگماگے کا بیان ریکارڈ کیا۔

سری لنکن پولیس نے منگل کے روز سلیکشن کمیٹی کے سابق چیئرمین ڈی سلوا سے پوچھ گچھ کی اور بدھ کے روز ترنگا سے پوچھ گچھ کی گئی۔ ڈی سلوا جو ورلڈ کپ کے وقت سلیکٹر چیف تھے ، سے تقریبا چھ گھنٹے تک ان سے پوچھ گچھ کی گئی تھی۔ ڈی سلوا نے کہا ہے کہ وہ ضرورت پڑنے پر تحقیقات کے لئے ہندوستان جانے کے لئے تیار ہیں۔

بائیں ہاتھ کے بیٹسمین ترنگا جو 2011 کے فائنل میں کھیلے تھے ، سے تفتیشی پولیس نے دو گھنٹے تک پوچھ گچھ کی۔ ترنگا نے کہا کہ اس معاملے میں انہوں نے اپنا بیان ریکارڈ کرایا ہے۔ ترنگا نے فائنل میں 20 گیندوں میں صرف دو رنز بنائے تھے۔ اس کے بعد سنگاکارا اور مہیلا سے بھی پوچھ گچھ کی گئی اور ان الزامات کے بارے میں کوئی ثبوت نہیں ملا۔


التھاگماگے جو ورلڈ کپ 2011 کے دوران سری لنکا کے کھیلوں کے وزیر تھے ، نے الزام لگایا تھا کہ وہ اپنے بیان کی پوری ذمہ داری قبول کرتے ہیں لیکن وہ اس میں کرکٹر کو شامل نہیں کریں گے۔ انہوں نے کہا تھا کہ میں اپنے بیان کی ذمہ داری لیتا ہوں اور میں بحث کے لئے آگے آسکتا ہوں۔ عوام اس سے پریشان ہیں۔ میں اس میں کرکٹرز کو شامل نہیں کروں گا۔ تاہم کچھ گروپ یقینی طور پر فکسنگ میں شامل تھے۔

سری لنکا کے دو سب سے تجربہ کار بلے باز مہیلا جے وردھنے اور کمار سنگاکارا پہلے ہی التھاگماگے کے الزامات پر سوال اٹھا چکے ہیں۔ جے وردھنے نے التھاگماگے کے الزامات پر پوچھا کہ انتخابات کا وقت قریب آ گیا ہے؟ جے وردھنے نے ٹویٹر پر لکھا کہ کیا انتخابات قریب آچکے ہیں؟ ایسا لگتا ہے جیسے سرکس شروع ہوچکا ہے اور جوکر سامنے آرہے ہیں۔

سنگاکارا نے کہا تھا کہ یہ الزامات بہت سنگین ہیں اور سابق وزیر کو آئی سی سی کے سامنے اپنے دعوے کو ثبوت کے ساتھ ثابت کرنا چاہئے۔ سنگاکارا نے کہا تھا کہ انہیں اپنے 'ثبوت' آئی سی سی اور اینٹی کرپشن سیکیورٹی یونٹ کے سامنے رکھنا ہوں گے تاکہ ان کے دعووں کی چھان بین ہوسکے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔