ہندستان گنوا سکتا ہے 2023 کرکٹ ورلڈ کپ کی میزبانی، آئی سی سی نے مانگے 160 کروڑ

آئی سی سی نے بی سی سی آئی سے 31 دسمبر تک 2.3 ملین ڈالر (160 کروڑ روپے) کی رقم کی ادا ئیگی کرنے کے لئے کہا ہے جو 2016 میں ہندستان میں منعقد عالمی کپ میں حکومت کی طرف سے ٹیکس کے طور پر کاٹ لی گئی تھی۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

یو این آئی

نئی دہلی: بین الاقوامی کرکٹ کونسل (آئی سی سی) نے ہندوستانی کرکٹ کنٹرول بورڈ (بی سی سی آئی) کو ہندستان میں منعقد 2016 ٹوئنٹی 20 ورلڈ کپ کے عوض کاٹی گئی ٹیکس کی رقم ادا کرنے کے لئے 31 دسمبر تک کا الٹی میٹم دیا ہے۔ ایسا نہ کرنے کی صورت میں ہندستان کے ہاتھوں سے 2023 عالمی کپ کی میزبانی نکل سکتی ہے۔

آئی سی سی نے بی سی سی آئی سے 31 دسمبر تک 2.3 ملین ڈالر قریب 160 کروڑ روپے کی رقم کی ادا ئیگی کرنے کے لئے کہا ہے جو 2016 میں ہندستان میں منعقد عالمی کپ کے دوران حکومت کی طرف سے ٹیکس کے طور پر کاٹ لی گئی تھی۔

بی سی سی آئی کے سابق صدر ششانک منوہر کی صدارت والی آئی سی سی کو امید تھی کہ دو سال پہلے ورلڈ کپ کی میزبانی کے لئے مرکز یا ریاستی حکومت سے اسے ٹیکس میں چھوٹ ملے گی لیکن ایسا نہیں ہونے پر ہندستانی بورڈ اس کمی کی تلافی کرے گی۔ ہندستانی بورڈ کو اکتوبر میں سنگاپور میں ہوئی آئی سی سی بورڈ کی میٹنگ میں بھی اس بارے میں یاد دہانی کرائی گئی تھی۔

عدالت عظمی کی طرف سے مقرر منتظمین کی کمیٹی (سی او اے) فی الحال بی سی سی آئی کو منظم کر رہی ہے اور آئی سی سی کے اس الٹی میٹم پر عمل کرنے کے لئے اس کے پاس 10 دن باقی ہیں۔ عالمی ادارے نے ساتھ ہی ہندستانی بورڈ کو خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر وہ اس الٹی میٹم پر عمل نہیں کرتا ہے تو وہ موجودہ مالی سال میں ہندستانی بورڈ کی آمدنی حصے سے اس رقم کو کاٹ لے گا۔

آئی سی سی نے ساتھ ہی ہندوستانی کرکٹ بورڈ کو خبردار کیا ہے کہ ٹیکس ادا نہیں کرنے کی پوزیشن میں عالمی ادارے 2021 چمپئنز ٹرافی اور 2023 میں ہونے والے ون ڈے کرکٹ عالمی کپ کے لیے بھی ہندستان کی بجائے کسی دوسرے ملک کو متبادل کے طور پر منتخب کر سکتی ہے۔ یہ دونوں آئی سی سی ٹورنامنٹ ہندستان کی میزبانی میں ہونا طے ہے۔

اسٹار ٹی وی آئی سی سی کے تمام ٹورنامنٹوں کا سرکاری براڈکاسٹر ہے اور اس نے ہندستان میں ہوئے 2016 ٹوئنٹی 20 ورلڈ کپ کے نشریات کے لئے آئی سی سی کو اپنی ادائیگی سے پہلے ہی تمام ٹیکس کی کٹوتی کر لی تھی، ایسے میں عالمی ادارہ اس ٹیکس کٹوتی کی تلافی کرنے کے لیے بی سی سی آئی پر دباؤ بنا رہا ہے۔

آئی سی سی نے اس سے پہلے بھی ہندستانی بورڈ سے کہا تھا کہ اسے ملک میں عالمی کپ کی میزبانی سے پہلے اپنی حکومت سے ٹیکس میں رعایت کے لیے کوشش کرنی چاہئے ۔ اگرچہ بی سی سی آئی نے اس پر اپنی دلیل دی ہے کہ اس نے آئی سی سی کو ہوئی ادائیگی کیلئے کبھی وعدہ نہیں کیا تھا اور کسی بھی اجلاس میں اس موضوع پر بحث نہیں ہوئی ہے۔ ہندستانی بورڈ نے دلیل دی ہے کہ اسے جب حکومت سے ٹیکس چھوٹ حاصل نہیں ہوئی ہے تو وہ آئی سی سی کو اس کی ادا ئیگی نہیں کر سکتا ہے۔

اس دوران بی سی سی آئی نے کہا ہے کہ اگر آئی سی سی اس موضوع پر کسی بھی بورڈ میٹنگ کے منٹ اس کے ساتھ شئیر نہیں کر پاتا ہے تو وہ عالمی ادارے کو کسی طرح کی ادا ئیگی نہیں کرے گا۔ اگر آئی سی سی نے بي سي سي آئي کی آمدنی سے اس رقم کی کٹوتی کی تو وہ قانونی طور پر اپنا کیس لڑے گا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔