پی ایم مودی کے دو قریبی افسران کے درمیان سی بی آئی ڈائریکٹر بننے کے لیے رسہ کشی

سی بی آئی سربراہ آلوک ورما جلد ریٹائر ہونے والے ہیں۔ اس عہدہ کے لیے مودی حکومت میں دو قریبی افسران کے درمیان مقابلہ شروع ہو گیا ہے۔ ان میں ایک کا نام ہے یوگیش چندر مودی اور دوسرے ہیں راکیش استھانا۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

اوما کانت لکھیڑا

مرکز میں مودی حکومت کا اقتدار ختم ہونے کے پہلے ہی سی بی آئی کے ڈائریکٹر کی کرسی خالی ہو رہی ہے۔ موجودہ سی بی آئی سربراہ آلوک ورما آئندہ سال کے شروع میں سبکدوش ہو جائیں گے۔ لیکن دلچسپ بات یہ ہے کہ ان کی کرسی حاصل کرنے کے لیے پی ایم مودی کی حکومت میں مرکزی اقتدار کے دو قریبی افسران کے درمیان مقابلہ شروع ہو چکا ہے۔

مقابلہ میں جن افسران کے نام شامل ہیں ان میں پہلا نام ہے یوگیش چندر مودی کا جو آسام اور میگھالیہ کیڈر کے آئی پی ایس افسر ہیں اور اس وقت این آئی اے کے ڈائریکٹر جنرل ہیں۔ دوسرے افسر راکیش استھانا ہیں جو ان دنوں سی بی آئی میں ہی نمبر دو کی کرسی پر ہیں۔ وہ بھی خود کو ممکنہ دعویدار کے طور پر دیکھ رہے ہیں۔ اس عہدہ کی دوڑ میں جو دوسرے اہم نام شامل ہیں ان میں سی آئی ایس ایف ڈائریکٹر جنرل راجیش رنجن، بھارت اسکاؤٹ اینڈ گائیڈ کے سربراہ رجنی کانت مشرا، دہلی پولس کمشنر امولیہ پٹنایک اور یو پی کے ڈی جی پی او پی سنگھ شامل ہیں۔

لیکن دہلی میں نوکرشاہی حلقوں میں یوگیش مودی کو بی جے پی صدر امت شاہ اور وزیر اعظم نریندر مودی کا قابل اعتماد تصور کیا جاتا ہے۔ دلچسپ بات یہ بھی ہے کہ مودی اور دوسرے دعویدار استھانا دونوں ہی 1984 بیچ کے افسر ہیں۔ وہیں دوسری طرف استھانا اور موجودہ سی بی آئی سربراہ آلوک ورما کی رسہ کشی گزشتہ دنوں میڈیا کی سرخیاں بٹور چکا ہے۔ کچھ مہینے پہلے آلوک ورما نے اپنے جونیئر افسر استھانا کے خلاف لگے کچھ بدعنوانی کے الزامات کی جانچ کا حکم دے کر اس آگ کو مزید ہوا دے دی تھی۔ مانا جا رہا ہے کہ استھانا کو گھیرنے کی یہ کارروائی انھیں سی بی آئی سربراہ بننے سے روکنے کی قواعد کا حصہ تھی۔ بتا دیں کہ 2016 میں بی ایس بسّی کے بعد دہلی کے پولس کمشنر کا عہدہ سنبھالنے والے آلوک ورما کو پچھلے سال ریٹائر ہونے سے کچھ ہی مہینے پہلے سی بی آئی سربراہ بنایا گیا تھا۔

راکیش استھانا گجرات میں مودی کے وزیر اعلیٰ رہنے کے دوران ان کے کافی قریبی رہے۔ کئی تنازعات میں نام ہونے کے باوجود انھیں دہلی میں سی بی آئی کا اسپیشل ڈائریکٹر بنا کر مزید طاقتور بنا دیا گیا۔ ابھی بھی پی ایم او کے لیے کئی اہم معاملوں میں استھانا ہی اہم پالیسی ساز مانے جاتے ہیں۔

دوسری طرف یوگیش چندر مودی کو این آئی اے کی کمان سونپنے کے پیچھے اپوزیشن پارٹیوں نے یہ بھی الزامات عائد کیے تھے کہ ایسے افسران کو انتہائی حساس عہدوں پر بٹھا کر بھگوا دہشت گردی کے معاملوں کو کمزور کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ بتا دیں کہ یوگیش مودی کو مرکز میں بی جے پی کی حکومت بنتے ہی دہلی لایا گیا تھا۔ این آئی اے سربراہ بننے سے پہلے وہ سی بی آئی میں اپنی مدت کار کا دو سال گزار چکے ہیں۔ انھیں 2015 میں سی بی آئی کاایڈیشنل ڈائریکٹر بنایا گیا تھا۔

بتا دیں کہ یوگیش مودی کو سپریم کورٹ نے 2002 گجرات فسادات کی جانچ کے لیے تشکیل ایس آئی ٹی کی ٹیم میں رکھا تھا۔ اس ٹیم نے ہی گجرات فسادات کے سلسلہ میں نریندر مودی کو کلین چٹ دی تھی۔ ان فسادات میں ایک سابق رکن پارلیمنٹ سمیت سینکڑوں لوگوں کو مارا گیا تھا اور ہزاروں لوگ زخمی اور بے گھر ہوئے تھے۔ غور طلب ہے کہ سی بی آئی سربراہ کے انتخاب کا عمل مرکزی محکمہ پرسونل کے ذریعہ شروع کیا جاتا ہے جو سیدھے وزیر اعظم کے ماتحت ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 13 Oct 2018, 10:09 PM