لیجئے صاحب کیجریوال جی کا دھرنا ختم

نو دن بعد دہلی کے وزیر اعلی کا دھرنا ختم ہو ا لیکن دہلی والوں کو ابھی بھی نہیں سمجھ آ رہا ہے کہ اس دھرنے کا فائدہ کیا ہوا ہے

وزیر اعلی ، سنجے سنگھ ، راگھو چڈھا وغیرہ صحافیوں سے خطاب کرتے ہوئے 
وزیر اعلی ، سنجے سنگھ ، راگھو چڈھا وغیرہ صحافیوں سے خطاب کرتے ہوئے
user

سید خرم رضا

جس طرح اچانک دہلی کے وزیر اعلی اروند کیجریوال نے مرکز، ایل جی اور آئی ایس افسران کے خلاف دھرنا شروع کیا تھا لگ بھگ اسی انداز میں اچانک انہوں نے اپنا یہ دھرنا ختم بھی کر دیا ۔ ظاہر ہے دھرنا ختم کرنے کے لئے کوئی وجہ تو بتانا ہی تھی اس لئے بڑے زور شور سے یہ کہا گیا کہ تمام آئی اے ایس افسران نے میٹنگ میں شرکت کی اور دہلی کے عوام کی جیت ہوگئی ۔ دہلی کے نائب وزیر اعلی نے بھی اسپتال سے کہہ دیا کہ کل سے وہ دفتر لوٹیں گے۔ دوسری جانب افسران کا یہ کہنا ہے کہ انہوں نے کبھی بھی میٹنگ میں شرکت سے انکار نہیں کیا بلکہ اس دوران زیادہ کام کیا تاکہ دہلی کے عوام کو کسی طرح کی کوئی پریشانی نہیں آئے ۔ انہوں نے کہا کہ لنچ کے دوران جو پانچ منٹ کے لئے خاموش رہ کر وہ احتجاج درج کرا رہے تھے وہ اس وقت تک جاری رہے گا جب تک وزیر اعلی کی جانب سے چیف سیکریٹری کے معاملے میں افسوس کا اظہارنہیں کیا جاتا ۔

دہلی کے وزیر اعلی اروند کیجریوال نے 11 جون کو اسمبلی میں دہلی کو مکمل ریاست کے درجہ سے متعلق قرارداد کو منظور کرواکر ایل جی سے ان کے گھر پر ملاقات کرنے گئے تھے اور اس وقت تک کسی کو علم نہیں تھا کہ وہ کچھ دیر بعد دھرنے پر بیتھنے جا رہے ہیں ۔ ملاقات کے بعد خبر آئی کہ وہ ایل جی ہاؤس کے ویٹنگ روم میں اپنے تین وزراء کے ساتھ دھرنے پر بیٹھ گئے ہیں اور مطالبہ کر رہے ہیں کہ ایل جی افسران سے کہیں کہ وہ اپنا احتجاج ختم کریں ۔ اس کے اگلے دن دہلی کے وزیر صحت ستیندر جین نے بھوک ہڑتال شروع کر دی اور پھر بدھ کے روز دہلی کے نائب وزیر اعلی نے بھی بھوک ہرتال شروع کردی ۔ ان دونوں کی طبعیت بگڑنے پر دونوں کو اسپتال بھیجا گیا ۔ اس دوران ملک کی چار بڑی ریاستوں کے وزراء اعلی دہلی آئے اور انہوں نے جب کیجریوال سے ملنے کا ایل جی سے وقت مانگا اور وقت نہ ملنے پر وزراءاعلی کیجریوال کے گھر گئے اور صحافیوں سے خطاب کرتے ہوئے مرکزی حکومت کی تنقید کی۔ نیتی آیوگ کی میٹنگ میں ان چاروں وزراء نے وزیر اعظم سے بھی اس معاملے میں مداخلت کے لئے کہا ۔ان چار وزراء اعلی کی حمایت کے بعد عام آدمی پارٹی اور ن کے احتجاج کو طاقت مل گئی ۔ اس درمیان عام آدمی پرٹی سڑکوں پر اتری اور آئی اے ایس افسران نے صحافیوں کے سامنے اپنی بات رکھی لیکن کسی بھی جانب سے ایسی کوئی بات سامنے نہیں آئی جس سے یہ محسوس ہوتا کہ کسی بھی فریق کے رویہ میں کوئی نرمی یا تبدیلی آ رہی ہے لیکن پھر اچانک ایل جی نے وزیر اعلی کیجریوال سے درخواست کی کہ وہ افسران سے ملاقات کریں اوربات چیت کریں ۔کیجریوال کو بھی یہ موقع غنیمت محسوس ہوا اور دیکھتے ہی دیکھتے ماحول دھرنا ختم کرنے والا بن گیا۔ اس کے بعد وزیر اشوک گہلوت اور عمران حسین نے میٹنگ بلائی اور افسران نے اس میں شرکت کی ۔ اس میٹنگ کے بعد وزیر اعلی کیجریوال اپنے وزیر گوپال رائے کے ساتھ ایل جی ہاؤس سے گھر چلے گئے اور پھر کیا تھا عام آدمی پارٹی کے کرکنان اور سینئر رہنماؤں نے اپنی پیٹ تھپتھپانی شروع کر دی ۔

ادھر بی جے پی کے ارکان اسمبلی اور کپل مشرا نے جو دھرنا شروع کیا تھا وہ بھی آج مرکزی وزیر ڈاکٹر ہرش وردھن نے جوس پلاکر تڑوا دیا۔

اچانک دھرنا ختم کرنے کی جو وجوہات نظر اور سمجھ آ رہی ہیں اس سے لگتا ہے کہ عام آدمی پارٹی کو یہ محسوس ہوا کہ مرکز ، ایل جی اور افسران جھکتے نظر نہیں آ رہے ہیں اس لئے دھرنے کو ختم کرنا ہی بہتر ہے ۔ ایک دوسری وجہ یہ بھی ہو سکتی ہے کہ کشمیر میں جو حالات رونما ہوئے ہیں اس کے بعدکیجریوال اینڈ کمپنی کو محسوس ہوا کہ ان کو اب میڈیا میں جگہ ملنے والی نہیں ہے اس لئے دھرنے کو ختم کر نا زیادہ بہتر متبادل ہے ۔ ایک مرتبہ پھر دہلی کے عوام ہار گئے اور سیاست داں جیت گئے کیونکہ انہوں نے جو بھی فیصلے لئے وہ عوام کے لئے نہیں بلکہ اپنی سیاست اور سہولت کے حساب سے لئے ۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔