نوٹ بندی کے 2 سال: مزید خراب ہوئی حالت، بے روزگاری نے ریکارڈ توڑے

گزشتہ دو سالوں میں جہاں ملک میں ملازمتوں میں زبردست کمی آئی ہے وہیں ملازمت تلاش کر رہے بے روزگاروں کی تعداد لگاتار بڑھ رہی ہے۔ اکتوبر 2018 میں ایسے لوگوں کی تعداد تقریباً 3 کروڑ تھی۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

آصف سلیمان

مرکز کی مودی حکومت کے ذریعہ ملک میں نوٹ بندی نافذ کیے 2 سال مکمل ہو گئے ہیں۔ سال 2016 میں نوٹ بندی کے اس فیصلے کا اثر ملک کی معیشت پر کتنا گہرا پڑا ہے، اس کا اندازہ ملک میں گزشتہ 2 سالوں کے دوران لگاتار بڑھ رہی بے روزگاری اور ملازمت کے کم ہوتے مواقع سے ہوتا ہے۔ گزشتہ دو سال میں ملک میں روزگار کا بحران سنگین سح تک پہنچ گیا ہے۔ ملک میں معاشی معاملوں کی سربراہ تھنک ٹینک سنٹر فار مانیٹرنگ انڈین اکونومی (سی ایم آئی ای) کی تازہ رپورٹ اس بات کی گواہی دیتی ہے۔ سی ایم آئی ای کے مطابق اس سال اکتوبر میں ملک میں بے روزگار کی شرح 6.9 فیصد پر پہنچ گئی ہے جو گزشتہ دو سالوں میں سب سے زیادہ ہے۔

سی ایم آئی ای کی رپورٹ کے مطابق ملک میں بے روزگاری کی شرح 2017 کے جولائی سے لگاتار بڑھ رہا ہے اور روزگار کو لے کر صرف یہی ایک بری خبر نہیں ہے۔ ملک میں ملازمتوں سے متعلق ان دو سالوں میں حالات بدتر ہوتے چلے گئے ہیں، کیونکہ رپورٹ کے مطابق ان دو سالوں میں ملک میں مزدوروں کی شراکت گھٹ کر 42.4 فیصد پر پہنچ گئی ہے۔ مزدوروں کی شراکت داری کا اعداد و شمار نوٹ بندی کے بعد بہت تیزی سے گرا ہے۔ نومبر 2016 سے پہلے یہ نمبر 48-47 فیصد تھا جو اس کے بعد دو سالوں میں کبھی بھی حاصل نہیں ہو سکا۔

رپورٹ کے مطابق روزگار میں تھوڑی سی بہتری ستمبر مہینے میں دیکھنے کو ملی لیکن اگلے ہی مہینے اکتوبر 2018 میں یہ سب سے نچلے پائیدان پر پہنچ گیا۔ اس کے ساتھ ہی ملک میں نئی ملازمت پانے والوں کی تعداد بھی کم ہوئی ہے۔ سی ایم آئی ای کے مطابق 2018 کے اکتوبر میں کل 39.5 کروڑ لوگوں کے پاس روزگار تھا۔ یہ روزگار حاصل لوگوں کی سب سے کم تعداد ہے۔ یہ عدد گزشتہ سال یعنی اکتوبر 2017 کی عدد سے 2.4 فیصد کم ہے۔ اکتوبر 2017 میں یہ عدد 40.7 کروڑ تھا۔ یہ عدد سال در سال روزگار میں واضح گراوٹ کو ظاہر کرتا ہے۔ اکتوبر مہینے میں روزگار شرح میں یہ تیز گراوٹ غالباً مزدور بازار کی سب سے فکر انگیز صورت حال ہے۔ رپورٹ کے مطابق ایک سال میں اائی یہ کمی لیبر یعنی مزدور مارکیٹ میں طلب میں آئی گراوٹ کی وجہ سے ہے۔

ایک طرف جہاں ملک میں روزگار کے مواقع میں زبردست کمی آئی ہے وہیں دوسری طرف ملازمت کی تلاش کر رہے بے روزگاروں کی تعداد لگاتار بڑھی ہے۔ اکتوبر 2018 میں تقریباً 3 کروڑ بے روزگار لوگ سرگرم طور سے ملازمت کی تلاش کر رہے تھے جب کہ اکتوبر 2017 میں ایسے لوگوں کی تعداد 2 کروڑ 16 لاکھ کے قریب تھی۔ سی ایم آئی ای کی رپورٹ کے مطابق ملازمت پانے کی امید لگائے بے روزگاروں کی تعداد میں ایک سال میں اضافہ ہوا ہے۔ گزشتہ سال جولائی میں ایسے بے روزگاروں کی تعداد 1.4 کروڑ تھی جو ایک سال اور کچھ مہینے میں ہی بڑھ کر دوگنی سے زیادہ ہو گئی۔

یہ اعداد و شمار نوٹ بندی کے بعد کام بند ہونے، روزگار چھننے کی وجہ سے مایوس ہو کر لیبر مارکیٹ چھوڑ کر گئے مزدوروں کے پھر سے بازار میں واپس لوٹنے کی طرف اشارہ کرتی ہے۔ لیکن اس میں ایک فکر کی بات یہ بھی ہے کہ اگر نوٹ بندی کے بعد لیبر مارکیٹ چھوڑ کر گئے سبھی مزدور بازار میں واپس لوٹ آتے ہیں تو بے روزگاری کا یہ نمبر مزید اوپر جا سکتا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 08 Nov 2018, 4:09 PM