مزید لال ہوا ٹماٹر، قیمتوں میں بھاری اضافہ

ٹماٹر کی قیمتوں میں اضافہ سے عوام کی پریشانیوں میں بھی اضافہ ہوگیا ہے جن کا ماننا ہے کہ حکومت کو اس طرف فوری مداخلت کرنی چاہیے تاکہ ان کو راحت نصیب ہو۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

یو این آئی

حیدرآباد: سر پر تاج اور لال نظر آنے والا ٹماٹر اب صرف دور ہی سے بھلا معلوم ہو رہا ہے۔ کبھی یہ سبزی منڈی کی شان ہوا کرتا تھا۔ پکوان کی لازمی شئے سمجھے جانے والے ٹماٹر کی قیمت میں حالیہ چند دنوں میں ہوئے بتدریج اضافہ سے عام آدمی کا سر چکرانے لگا ہے اور ایک کلو ٹماٹر کی خریداری نہ صرف اس کے جیب پر بھاری بوجھ بن گئی ہے بلکہ اس کے ماہانہ بجٹ پر بھی اثر انداز ہو رہی ہے۔ بازاروں اور ٹھیلوں پر کبھی ٹماٹر سجائے جاتے تھے اور خریداروں کا ہجوم ان ٹماٹر کی خریداری کرتا ہوا دیکھا جاسکتا تھا۔ لیکن اب ٹماٹروں کو فروخت کرنے کے لئے دکانداروں کو آوازیں لگانی پڑ رہی ہیں۔

عوام کا ماننا ہے کہ پیاز، نمک کے بعد ٹماٹر کی قیمتوں میں آئے بھاری اچھال نے انہیں یہ سوچنے پر مجبور کردیا ہے کہ کھائے تو کھائیں کیا؟ ٹماٹر جس کی قیمت شہر حیدرآباد میں کم تھی اور ہر کسی کے دسترس میں شامل تھی لیکن اب اسی ٹماٹر کی قیمت دیکھ کر گال لا ل ہو رہے ہیں۔ اس کی بڑھتی قیمت سے لوگ نہ صرف پریشان ہیں بلکہ یہ کہنے پر مجبور ہوگئے ہیں کہ ہائے رے یہ مہنگائی! ٹماٹر کی قیمتوں میں شہر حیدرآباد کے علاوہ تلنگانہ کے دیگر مقامات پر تین گنا اضافہ ہوگیا ہے۔ مارچ کے اواخر میں ٹماٹر فی کلو 15 روپئے کے حساب سے فروخت کیا جا رہا تھا تاہم اپریل کے ماہ میں اس کی قیمت 32روپئے فی کلو تک جا پہنچی۔ بازاروں میں اس کی قیمت 40 تا 45 روپئے فی کلو دیکھی جا رہی ہے۔ بعض دیگر علاقوں میں تو اس کی قیمت 50 روپے تک جا پہنچی۔


کسان اور سبزی فروشوں کو خدشہ ہے کہ مئی کے مہینہ میں اس کی قیمت میں مزید اچھال ہوگا۔ ان کا ماننا ہے کہ شدید گرمی کے نتیجہ میں اس کی قیمت میں بھاری اضافہ ہوا ہے کیونکہ گرمی کے سبب اس کی پیداوار میں کمی ہوئی ہے جس سے سپلائی میں بھی بتدریج کمی ہوتی جا رہی ہے۔ عموماً اپریل یا مئی کے مہینوں میں اس کی قیمتوں میں اضافہ ہوتا ہے تاہم اس مرتبہ کچھ زیادہ ہی اس کی قیمت بڑھ گئی ہے۔ پانی کی کمی کے نتیجہ میں اس کی کاشت میں بھی کمی ہوئی ہے۔

گزشتہ سال اپریل میں فی کلو ٹماٹر کی قیمت شہر حیدرآباد کے ایرہ گڈہ رعیتو بازار میں 15روپئے تھی۔تلنگانہ کے اضلاع رنگاریڈی، میدک، محبوب نگر، وقار آباد کے ساتھ ساتھ اے پی کے بھی کئی مقامات پر اس کی پیداوار متاثر ہوئی ہے جس کے نتیجہ میں شہر حیدرآباد کی بوئن پلی، ایل بی نگر، مچھلی پٹنم، کوکٹ پلی اور ایرگڈہ کی مارکٹس میں ٹماٹر کی سپلائی متاثر ہوئی ہے۔ ٹماٹر کے ساتھ ساتھ دیگر سبزیوں کی قیمتوں میں بھی اچھال ہوا ہے۔


ہری مرچ فی کلو50 روپئے، شملہ مرچ 50 روپئے، کدو 50 روپئے، سیم کی پھلی 75روپئے فی کلو، بینس کی پھلی 40 روپئے فی کلو کے حساب سے فروخت کی جا رہی ہے۔ ایسے افراد جو روزانہ اپنے گھر کو 3 تا 4 کلوٹماٹر لے جایا کرتے تھے‘ قیمت میں اضافہ کے سبب اب صرف آدھا کلو ٹماٹر پر ہی اکتفا کرنے پر مجبور ہوگئے ہیں۔ حالانکہ ٹماٹر تقریباً ہر سالن کی لازمی شئے ہے اور اسے باورچی خانہ کی زینت بھی سمجھا جاتا ہے۔

ٹماٹر کی قیمتوں میں اضافہ سے عوام کی پریشانیوں میں بھی اضافہ ہوگیا ہے جن کا ماننا ہے کہ حکومت کو اس طرف فوری مداخلت کرنی چاہیے تاکہ ان کو راحت نصیب ہو۔ ”ٹماٹر کی قیمتوں میں کافی اضافہ ہوگیا ہے جو ہمارے دسترس سے باہر ہے۔ اب ہم اسے زیادہ خرید نہیں رہے ہیں کیونکہ قیمتوں میں حالیہ دنوں میں کافی اضافہ ہوگیا ہے“۔ ایک 50 سالہ خاتون جو تقریباً ہر روز منڈی میرعالم میں سبزیوں کی خریداری کرتی ہے، نے یہ بات بتائی۔


ایک تاجر کا کہنا ہے کہ قیمتوں میں کافی اضافہ ہوا ہے جس سے سبزی مارکٹس میں مال بھی کم آرہا ہے کیونکہ زیادہ دنوں تک ٹماٹر کو رکھنے سے اس کے خراب ہونے کا خدشہ ہوتا ہے اور اس کی خریداری کے لئے جو رقم خرچ کی گئی اس کا نکلنا بھی دشوار ہو رہا ہے۔ اسی لئے کم تعداد میں ٹماٹر کو بازار میں لایا جارہا ہے۔ سبزی مارکٹس کے ماہرین کا کہنا ہے کہ ناخوشگوار موسم کے سبب حیدرآباد کے علاوہ دیگر مقامات میں ٹماٹر کی قیمتوں میں اضافہ ہوگیا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔