نوٹ بندی کے 6 سال بعد آج سے سپریم کورٹ میں شروع ہوگی فیصلہ کے خلاف سماعت، 5 ججوں کی آئینی بنچ دی گئی تشکیل

مودی حکومت نے 2016 میں نوٹ بندی کا فیصلہ کیا، تو اس کے خلاف ملک بھر کی عدالتوں میں عرضیوں دائر ہوئیں مگر سپریم کورٹ نے سماعت پر روک لگاتے ہوئے معاملہ کو 5 ججوں کی بنچ کے پاس بھیجنے کا فیصلہ کیا تھا

نوٹ بندی کے دوران بینک کے باہر لائن میں کھڑے لوگوں کی فائل تصویر 
نوٹ بندی کے دوران بینک کے باہر لائن میں کھڑے لوگوں کی فائل تصویر
user

قومی آوازبیورو

نئی دہلی: نوٹ بندی کے 6 سال بعد اب سپریم کورٹ کی آئینی بنچ اس کی درستگی پر سماعت کرے گا۔ سماعت کے لیے جسٹس ایس عبد النظیر کی سربراہی میں 5 ججوں کی بینچ تشکیل دی گئی ہے۔ آج بنچ اس معاملے کی تفصیلی سماعت کی تاریخ طے کر سکتی ہے۔ اس معاملہ کو 16 دسمبر 2016 کو آئینی بنچ میں سماعت کے لئے منتقل کیا گیا تھا لیکن مدت طویل تک بنچ تشکیل نہیں دی گئی۔ اب جبکہ بنچ تشکیل دے دی گئی ہے، توقع ہے کہ اس معاملے کی سماعت بھی جلد مکمل ہو جائے گی۔

جب نریندر مودی حکومت نے 2016 میں نوٹ بندی کا فیصلہ کیا تھا، تو اس کے حوالے سے ملک بھر کی عدالتوں میں کئی عرضیاں دائر کی گئی تھیں۔ اس وقت، سپریم کورٹ نے ملک بھر کی عدالتوں میں تمام زیر التوا نوٹ بندی کے مقدمات کی سماعت پر روک لگا دی تھی اور انہیں 5 ججوں کی بنچ کے پاس بھیج دیا تھا۔ اس وقت کے چیف جسٹس ٹی ایس ٹھاکر کی بنچ نے 9 سوالات تیار کیے تھے جنہیں پانچ ججوں کی بنچ کے سامنے سماعت کے لیے بھیج دیا گیا تھا۔


اس کیس کو دائر کرتے وقت عرضی گزار نے سپریم کورٹ میں کئی دلائل دیے تھے۔ عرضی گزار نے کہا کہ حکومت نے ایک نوٹیفکیشن جاری کر کے ہر ہفتے 24 ہزار روپے نکالنے کی اجازت دے دی ہے لیکن حقیقت میں نوٹوں کی قلت کی وجہ سے نوٹ نکال پانا ممکن نہیں۔ عرضی گزار نے مزید نکات بھی شمار کئے تھے۔ سپریم کورٹ نے کہا تھا کہ یہ معاملہ عام آدمی سے جڑا ہوا ہے، لہذا اسے سماعت کے لئے بڑی بنچ کے پاس بھیجا جائے گا۔

سپریم کورٹ نوٹ بندی کے حوالہ سے ان 9 سوالات پر سماعت کرنے جا رہی ہے۔ کیا نوٹ بندی کا 8 نومبر کا نوٹیفکیشن اور اس کے بعد کا نوٹیفکیشن غیر آئینی ہے؟ کیا نوٹ بندی آئین کے آرٹیکل 300 (اے) یعنی جائیداد کے حق کی خلاف ورزی ہے؟ کیا بینکوں اور اے ٹی ایم میں رقم نکالنے کی حد مقرر کرنا لوگوں کے حقوق کی خلاف ورزی ہے؟ کیا ڈسٹرکٹ کوآپریٹیو بینکوں میں پرانے نوٹ جمع کرنے اور نئے نوٹ نکالنے پر پابندی صحیح نہیں ہے؟ کیا نوٹ بندی کا فیصلہ آر بی آئی کی دفعہ 26(2) کے تحت اختیار سے باہر کا فیصلہ ہے؟ کیا نوٹ بندی کا فیصلہ بغیر تیاری کے نافذ کیا گیا؟ کیا کرنسی کا کوئی انتظام نہیں تھا اور لوگوں تک نقدی پہنچانے کا کوئی انتظام نہیں تھا؟ کیا سپریم کورٹ حکومت کی معاشی پالیسی کے خلاف دائر عرضی میں مداخلت کر سکتی ہے؟ کیا نوٹ بندی بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہے؟ مثال کے طور پر کیا اس سے آرٹیکل 14 یعنی حق مساوات اور آرٹیکل 19 یعنی آئین کی آزادی کے حق کی خلاف ورزی ہوتی ہے؟

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔