رگھو رام راجن نے مودی حکومت کو بتایا ’سست‘، لگایا معیشت کو برباد کرنے کا الزام

سابق آر بی آئی گورنر رگھو رام راجن کا کہنا ہے کہ ہندوستانی معیشت میں نئے روزگار پیدا نہیں ہو رہے اور ملک کی معاشی ترقی کا فائدہ ہر کسی کو نہیں مل رہا۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

معروف ماہر معیشت اور آر بی آئی کے سابق گورنر رگھو رام راجن نے ایک بار پھر معاشی پالیسیوں پر مودی حکومت کو کٹہرے میں کھڑا کیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ گزشتہ پانچ سال کے دوران ہندوستانی معیشت میں اتنے روزگار پیدا نہیں ہوئے جتنے کی ضرورت ہے۔ انھوں نے کہا کہ اس حکومت کے دور میں حکومت کے خزانے میں بھی کوئی بہتری نہیں ہوئی ہے۔ رگھو رام راجن نے سرکاری خزانہ میں گھاٹے پر فکر ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ اس پر حکومت کو دھیان دینے کی ضرورت ہے۔

رگھو رام راجن شکاگو یونیورسٹی کے ایک پروگرام کے دوران ماہرین معیشت کی ایک تقریب میں اپنی رائے ظاہر کر رہے تھے۔ جمعہ کو ہوئی اس تقریب میں آئندہ پانچ سالوں کے لیے ہندوستانی معیشت کے ممکنہ ایجنڈے پر تبادلہ خیال کیا جا رہا تھا۔ انھوں نے مودی حکومت پر طنز کستے ہوئے کہا کہ یہ کاہل حکومت ہے۔

رگھو رام راجن کا کہنا ہے کہ ہندوستانی معیشت میں نئے روزگار پیدا نہیں ہو رہے اور ملک کی معاشی ترقی کا فائدہ ہر کسی کو نہیں مل رہا ہے۔ انھوں نے کہا کہ اسے اعداد و شمار کے ذریعہ سمجھنا ہو تو اس سے سمجھا جا سکتا ہے کہ ’’ریلوے کی صرف 90 ہزار ملازمتوں کے لیے ڈھائی کروڑ لوگ درخواست کرتے ہیں۔‘‘ انھوں نے کہا کہ 25 سال سے اوسط شرح ترقی 7 فیصد ہے جو ناکافی ہے، لیکن اچھی ہے۔ افسوسناک ہے کہ اس کا فائدہ ہر کسی کو نہ مل کر صرف کچھ لوگوں کو ہی مل رہا ہے۔

رگھو رام راجن نے ہندوستان میں کسانوں کی حالت کا بھی تذکرہ اپنی تقریر میں کیا۔ انھوں نے کہا کہ کسانوں کی حالت کے لیے کام کرنا ضروری ہے۔ ساتھ ہی انھوں نے ایکسپورٹ اور محنت کے سیکٹر میں خواتین کے لیے شراکت داری کم ہونے پر بھی اظہارِ فکر کیا۔ سابق آر بی آئی گورنر نے کہا کہ سرکاری بینکوں پر حکومت کے احکامات اور ہدایات کے بوجھ کو کم کرنے کی ضرورت ہے۔ ان کے مطابق سرکاری مداخلت چھوٹے سرکاری بینکوں کے چھوٹے شیئر ہولڈروں کے مفادات کے خلاف بھی ہیں۔ انھوں نے مشورہ دیا کہ اگر حکومت کو کسی معاملے میں مداخلت دینا ضروری ہو تو اس کے لیے پہلے فنڈ کا انتظام ہونا چاہیے۔

رگھو رام راجن نے لیبر سیکٹر کی خراب حالت پر فکر ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ اس معاملے میں ہندوستان کی حالت دوسرے ترقی یافتہ ممالک کے مقابلے کافی خراب ہے۔ انھوں نے کہا کہ ’’سمجھنا چاہیے کہ آخر لوگ ہندوستانی لیبرس کی طرف کیوں نہیں دیکھ رہے؟ دیکھنا ہوگا کہ آخر ہنرمندی اور تعلیم کے شعبہ میں کہاں خامیاں ہیں؟ صحت کے سیکٹر میں کیا خامیاں ہیں؟ ہمیں لوگوں کی کام کرنے کی صلاحیت بھی بڑھانی ہوگی۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔