جون میں مینوفیکچرنگ سیکٹر میں مزید گراوٹ: رپورٹ

ملک کے مینوفیکچرنگ سیکٹر میں رواں سال مئی کے مقابلہ جون میں پیداوار اور نئے آرڈر میں کمی دیکھنے میں آئی اور کمپنیوں نے بڑے پیمانے پر افرادی قوت کو چھنٹنی کرنا جاری رکھا

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

یو این آئی

ممبئی: ملک کے مینوفیکچرنگ سیکٹر میں رواں سال مئی کے مقابلہ جون میں پیداوار اور نئے آرڈر میں کمی دیکھنے میں آئی اورکمپنیوں نے بڑے پیمانے پرافرادی قوت کو چھنٹنی کرنا جاری رکھا۔

آئی ایچ ایس مارکیٹ کے ذریعہ مینوفیکچرنگ سیکٹر کے لئے پرچیزنگ مینجمنٹ انڈیکس (پی ایم آئی) کی رپورٹ بدھ کے روز یہاں جاری کی گئی۔ ماہ در ماہ بنیادوں پر جاری کئے جانے والے انڈیکس میں جون میں 47.2 ریکارڈ کیا گیا ، جس کا مطلب ہے کہ مئی کے مقابلہ میں مینوفیکچرنگ کی سرگرمی میں کمی واقع ہوئی ہے۔ انڈیکس کا 50 سے نیچے رہنا گزشتہ مہینے کے مقابلہ گراوٹ کو اور 50 سے اوپررہنا اضافہ ظاہر کرتا ہے ، جبکہ 50 کا اسکور استحکام کی نشاندہی کرتا ہے۔

مارچ کے مقابلہ اپریل میں اور اپریل کے مقابلہ مئی میں زبردست گراوٹ آئی تھی۔اس لحاظ سےجون میں کمی مئی کے مقابلے میں کم تھی۔ انڈیکس نے اپریل میں 27.4 اور مئی میں 30.8 پوائنٹس ریکارڈ کیا تھا۔

اس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مئی میں تاریخی چھنٹنی کے بعد کمپنیوں نے جون میں بھی چھٹنی جاری رکھی حالانکہ یہ مئی کے مقابلے میں کم تھی ، لیکن اس کے باوجود جون میں چھنٹنی کی رفتار کافی زیادہ رہی۔ اقتصادی سرگرمیاں سست پڑنے سے کمپنیوں نے طلب میں کمی کی وجہ سے ملازمین کو نکالناجاری رکھا۔


آئی ایچ ایس مارکیٹ کے ماہر اقتصادیات ایلیئٹ کیر نے اس رپورٹ پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ جون میں ملک کے مینوفیکچرنگ سیکٹر نے استحکام کی طرف پیش قدمی کی۔ اپریل اور مارچ کے مقابلہ میں پیداوار میں کمی اور نئے آرڈرز کی گراوٹ کی شرح نمایاں طور پر کم رہی ، حالانکہ کورونا وائرس کے نئے کیسزمیں حالیہ اضافے اور لاک ڈاؤن مدت میں اضافہ کی وجہ سے طلب کمزور رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ اگر نئے کیسز کی تعداد اسی طرح بڑھتی رہی تو توقع ہے کہ لاک ڈاؤن آگے بڑھنے کا اندیشہ ہے،جس سے معیشت کی بحالی میں رکاوٹ پیدا ہوسکتی ہے اور اس بحران سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والوں کی مشکلات طویل عرصے تک برقرار رہ سکتی ہیں۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ کورونا وائرس کے سبب طرح طرح کی پابندیوں کی وجہ سے کمپنیاں پوری طرح اپنی صلاحیت کے مطابق پیداوار نہیں کرپارہی ہیں۔ وہیں مانگ بھی کم بنی ہوئی ہے۔ مانگ میں مسلسل تیسرے مہینے تک کمی آئی۔ بین الاقوامی مارکیٹ سے مانگ کو نا کے برابر تعاون مل رہا ہے۔ برآمدات کے آرڈرز میں مسلسل چوتھے مہینے میں کمی آئی ہے۔ مانگ اور پیداوار میں کمی کی وجہ سے کمپنیوں نے بھی خام مال کی خریداری کم کردی ہے۔

کمپنیوں کی لاگت میں بھی کمی آئی ہے۔ جون میں مئی کے مقابلہ میں لاگت زیادہ تیزی سے کم ہوئی ہے۔ کمپنیوں نے صارفین کو کم قیمت کا فائدہ دیتے ہوئے اپنی مصنوعات کی اوسط قیمت بھی کم کردی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


    /* */