ای پی ایف او نے مودی کو کیا جھوٹا ثابت، ملازمت بڑھی نہیں کم ہوئی

ایمپلائی پروویڈنٹ فنڈ آرگنائزیشن (ای پی ایف او) کے ذریعہ جاری تازہ اعداد و شمار نے وزیر اعظم کے ان دعووں کو جھوٹا ثابت کر دیا ہے جس میں انھوں نے 70 لاکھ نئی ملازمت پیدا ہونے کی بات کہی تھی۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

’’ملک میں ملازمتوں کی کوئی کمی نہیں ہے۔ بس ملازمتوں کے اعداد و شمار کی کمی نے اپوزیشن کو اپنی پسند کی تصویریں پیش کرنے اور حکومت کو قصوروار قرار دینے کا موقع دیا ہے۔‘‘ حال ہی میں ’سوراج‘ میگزین کو دیے گئے انٹرویو میں وزیر اعظم نریندر مودی نے یہ باتیں کہی تھیں۔ انھوں نے ’ای پی ایف او‘ کے اعداد و شمار کی بنیاد پر ہوئے ایک ڈاٹا کا حوالہ دیتے ہوئے دعویٰ کیا تھا کہ گزشتہ سال منظم سیکٹر میں 70 لاکھ سے زیادہ ملازمتیں پیدا ہوئی ہیں۔ لیکن ان کے اسی دعوے کی ہوا ای پی ایف او کے اعداد و شمار نے ہی نکال دی ہے۔ گزشتہ سال بھی مرکزی حکومت نے منظم سیکر میں 40 لاکھ نئے روزگار کا دعویٰ کیا تھا، اب اس پر بھی سوال اٹھ رہے ہیں۔

مرکزی حکومت نے ای پی ایف او کے جس ڈاٹا کی بنیاد پر یہ دعویٰ کیا تھا، اب اسی ڈاٹا میں روزگار میں گراوٹ نظر آ رہی ہے۔ حکومت نے یہ دعویٰ نیتی آیوگ کی ایک اسٹڈی میں سامنے آئے اعداد و شمار کی بنیاد پر کیا تھا۔ اس اسٹڈی کو آئی آئی ایم بنگلورو کے پروفیسر پلک گھوش اور ایس بی آئی کے چیف اکونومسٹ سومیہ کرانتی گھوش نے تیار کیا تھا۔ اس میں 70 لاکھ سے زیادہ ملازمتوں کی بات کہی گئی تھی۔ ساتھ ہی ان میں سے 40 لاکھ ملازمتیں’ای پی ایف او‘ میں انرولمنٹ کو بتائی گئی تھیں۔

اب 25 جون کو جاری ای پی ایف او کے نئے اعداد و شمار کچھ الگ ہی کہانی بتا رہے ہیں۔ حکومت نے ستمبر 2017 سے مارچ 2018 کے درمیان تقریباً 40 لاکھ نئے انرالمنٹ بتائے تھے جنھیں اب ای پی ایف او نے گھٹا کر تقریباً 28 لاکھ کر دیا ہے۔ یعنی گزشتہ اعداد و شمار کے مقابلے ہر مہینے اوسطاً 12.5 فیصد کی گراوٹ درج کی گئی ہے۔ ان اعداد و شمار سے ہو رہی بدنامی کو دیکھتے ہوئے مرکزی حکومت نے ای پی ایف او سے پوچھا ہے کہ اس گراوٹ کی وجہ کیا ہے؟

’منی کنٹرول‘ پر شائع خبر کے مطابق ای پی ایف او میں سنٹرل بورڈ آف ٹرسٹیز کے ممبر برجیش اپادھیائے کا کہنا ہے کہ انرولمنٹ کے اعداد و شمار میں کمی و اضافہ ہوتا رہتا ہے۔ دوسری طرف ایس بی آئی کے چیف اکونومسٹ سومیہ کانتی گھوش کا کہنا ہے کہ ای پی ایف او کا ڈاٹا لگاتار بدلتا ہے لیکن کوئی نتیجہ نکالتے وقت پورے ڈاٹا کو دیکھا جاتا ہے۔ مارچ میں ڈاٹا میں جو تبدیلی ہوئی وہ سب سے زیادہ ہے۔

لیکن جس طریقے سے روزگار کے دعوے کو حکومت نے اپوزیشن کے الزامات کا جواب بنا کر پیش کیا تھا اسی طرح اب اپوزیشن حکومت کے دعوے پر سوال کھڑے کر رہی ہے۔ روزگار ایک حساس سیاسی ایشو ہے جس میں اعداد و شمار کی کمی کی وجہ سے الزامات اور جوابی الزامات کی گنجائش رہتی ہے۔ ایسے میں حکومت نے کہا تھا کہ وہ قابل اعتماد اعداد و شمار کا نظام بنانے کی کوشش کر رہی ہے۔

وزیر اعظم نریندر مودی نے جس اسٹڈی کی بنیاد پر ملازمت میں اضافہ کا دعویٰ کیا اس میں ای پی ایف او کے 8 کروڑ اکاؤنٹ ہولڈرس سے جڑی جانکاری جمع کرنے کی بات کہی گئی تھی، لیکن جب منظم سیکٹر کے اعداد و شمار میں اس طرح کی خامی ہو سکتی ہے تو غیر منظم سیکٹر جہاں کوئی معین ڈاٹا نہیں ہے وہاں بڑی تعداد میں روزگار پیدا ہونے کا دعویٰ اپنے آپ میں ایک بڑا سوال ہے۔

کانگریس نے ای پی ایف او کے تازہ اعداد و شمار اور وزیر اعظم کے دعووں پر کہا ہے کہ بی جے پی حکومت روزگار کے معاملے میں لگاتار جھوٹے اعداد و شمار پیش کرتی رہی ہے تاکہ بے روزگاری کے مسئلے کو چھپایا جا سکے۔

کانگریس نے اس معاملے میں براہ راست وزیر اعظم نریندر مودی سے سوال پوچھا ہے کہ ’’اگر آپ ان اعداد و شمار کی بنیاد پر کہہ رہے تھے کہ 70 لاکھ ملازمتیں پیدا ہوئی ہیں تو اس کا مطلب یہ ہے کہ ان ڈاٹا کی بنیاد پر جو ہندوستان کا فارمل سیکٹر ہے، اس میں گزشتہ چھ مہینوں میں بے روزگاری گھٹی نہیں بلکہ بڑھی ہے۔ اس سے صاف ظاہر ہے کہ ملک میں روزگار کے وسائل پیدا نہیں ہو رہے۔ ملک میں بے روزگاری بڑھ رہی ہے جو فکر کا مقام ہے۔ اور اس کی وجہ بہت واضح ہے کہ سماجی عدم استحکام اور اقتصادی ترقی ساتھ ساتھ نہیں چل سکتے۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔