اتر پردیش حکومت کا بجٹ عوامی مفاد کے خلاف: حزب اختلاف

بی ایس پی سربراہ مایاوتی نے کہا، انتخابی سال میں بی جے پی حکومتوں کا بجٹ لبھاونا تو ہوتا ہے لیکن ان کا عوامی فلاح اور نظم ونسق سے کوئی سروکار نہیں، اس میں مرکز اور یو پی حکومت ناکام ثابت ہوئی ہیں۔

تصویر یو این آئی
تصویر یو این آئی
user

یو این آئی

لکھنؤ: اترپردیش میں یوگی آدتیہ ناتھ حکومت کے ذریعہ جمعرات کو ریاستی اسمبلی میں پیش کئے گئے بجٹ کو اپوزیشن پارٹیوں نے عوام مخالف اور عوام کو دکھائے گئے سبز باغ سے تعبیر کیا ہے۔

بہوجن سماج پارٹی (بی ایس پی) سربراہ مایاوتی نے کہا کہ انتخابی سال میں بی جے پی حکومتوں کا بجٹ چاہئے کتنا بھی لبھاونا کیوں نہ ہو مگر عوام کو عوامی فلاح اور نظم ونسق سے سروکار ہوتا ہے جس میں مرکزاور اترپردیش کی حکومت بری طرح سے ناکام ثابت ہوئی ہیں۔ صرف سنگم اسنان سے حکومتوں کے پاپ نہیں دھل سکتے۔ اب عوام بہت ہی ہوشیار ہیں اور سب سمجھتی ہے۔

سماجوادی پارٹی (ایس پی) سربراہ و سابق وزیر اعلی اکھلیش یادو نے کہا کہ وزیر اعلی نے ریاستی بجٹ کے لئے کچھ نہیں کیا ہے۔ جیسی جس کی سمجھ ویسا اس کا بجٹ۔ کسانوں اور نوجوانوں کے لئے بجٹ میں کچھ نہیں ہے۔ روزگار کی دستیابی کے لئے بجٹ میں کچھ نہیں ہے۔ کسانوں کو اس حکومت نے پریشانی میں مبتلا کر دیا ہے۔ اسمارٹ سٹی کی سچائی ہر کوئی جانتاہے۔ ملن بستیوں کے لئے صرف 436 کروڑ مختص کئے گئے ہیں۔ گنا کسانوں کا پرانی پیرائی اجلاس کی ہی ادائیگی نہیں کی گئی ہے۔ گائے ماتا کو بچانے کے نام پر بجٹ میں کئی جگہ لکھا گیا ہے۔

اترپردیش کانگریس کے صدر راج ببر نے بجٹ کو مایوس کن بتاتے ہوئے کہا کہ بجٹ میں اعلان شدہ تجاویز سے غریب، کسان اور نوجوانوں کا کچھ بھی بھلا ہونے والا نہیں ہے۔راج ببر نے کہا کہ چھوٹے،کافی چھوٹے اور درمیانے کاروباریوں کے لئے صرف 10 کروڑ روپئے مختص کرنا ریاست میں بے روزگا نوجوانوں کا مذاق اڑانے جیسا ہے۔ جبکہ گذشتہ بجٹ میں یوگی نے تین سال میں 20 لاکھ نوجوانوں کو روزگار فراہم کرنے کا اعلان کیا تھا۔

راج ببر نے کہا کہ حکومت کے تمام اعلانات کے باجود کسان گنا بقایاجات کی ادائیگی کے لئے لاٹھیاں کھانے کو مجبور ہے۔ گنا کی فصل میں اخراجات میں مسلسل اضافہ ہوتا جارہا ہے، کسان گنا کی فصل میں بڑھتی لاگت اور وقت سے اپنی فصل کی رقم نہ پانے کی وجہ سے بری طرح سے پریشان ہیں۔ یہ بجٹ اس مسئلے کا کوئی حل نہیں پیش کررہا ہے۔

کانگریس ریاستی صدر نے کہا کہ کسانوں کاایک سب سے بڑا مسئلہ آوارہ مویشی ہیں۔ حکومت نے گذشتہ بجٹ کی طرح اس بجٹ میں بھی 200 کروڑ روپئے کا ہی اعلان کیا لیکن زمینی حقیقت یہ ہے کہ پوری ریاست میں ایک بھی گاؤں میں اس مسئلے سے نجات کا کچھ بھی انتظام دکھائی نہیں دیتا۔

بی جے پی نے سابقہ انتخابات کے وقت اپنے منشور میں جو وعدے کئے تھے کہ ان کو پورا کرنا تو دور کی بات اس کے 50 فیصد کی تکمیل کے لئے بھی بجٹ میں شامل نہیں کرسکی۔ انہوں نے کہا کہ بی جے پی کے سبھی وعدےکتابی ثابت ہوئے اور دو بجٹ پیش کرنے کے بعد بھی اپنے وعدوں پر عمل نہیں کرپائی۔

کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا(ایم) کے ریاستی سکریٹری سدھاکر یادو نے کہا کہ بجٹ میں گائے اجودھیا اور مندر کے لئے جہاں رقم مختص کی گئی ہے لیکن وہیں دوسری جانب دلت وقبائلی سماج کو پوری طرح سے نظرانداز کیا گیا ہے۔ دہائیوں سے بسے غریب خاندانوں کو بغیر کسی مناسب انتظام کے زبردستی ہٹایا جارہا ہے۔ کسانوں کی قرض معافی کا وعدہ پہلے ہی چھلاوا ثابت ہوچکا ہےاس کے باوجود کھیتی کسانی کو برے دور سے نکالنے کے لئے بجٹ میں کوئی تجویز نہیں ہے۔

راشٹریہ لوک دل (اڑ ایل ڈی) کے ریاستی صدر ڈاکٹر مسعود احمد نے کہا کہ بجٹ میں کسانوں ، نوجوانوں اور بے روزگاروں کے ساتھ دھوکہ دھڑی کی گئی ہے۔ صحت، تعلیم اور بنیادی ضرورتوں کی پوری طرح سے اندیکھی کی گئی ہے۔ گذشتہ سال کے مقابلے 12 فیصد کا اضافے کا دعوی فضول ہے۔ کسانوں کی آمدنی دوگنی کیسے ہوگی جبکہ کسانوں کی فصل آواہ مویشی چررہے ہیں۔ بے روزگاروں کو روزگار کہاں سے ملے گا، بجٹ میں مختص بھاری رقم کا انتظام کن ذرائعوں سے کیا جائے گا، نظم و نسق اور جرائم کی روک تھام کے لئے بھی بجٹ میں کوئی ٹھوس تراکیب نہیں کئے گئے ہیں۔یہ بجٹ پوری طرح سے عام عوام کو بیدار آنکھوں سے خواب دکھانے کی کوشش ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔