2014 کے بعد سے میرے والد صبح اٹھتے وقت ’جئے مودی‘ اور شام کو ’جئے یوگی‘ بولتے ہیں: کنگنا رانوت

کنگنا نے کہا کہ ’’میرے والد نے ساری چیزیں کانگریس کے ذریعہ سے ہی کی ہیں۔ لیکن 2014 میں جب مودی جی آئے تب اچانک ٹرانسفارمیشن ہوا۔‘‘

پی ایم مودی سے مصافحہ کرتی کنگنا رانوت
پی ایم مودی سے مصافحہ کرتی کنگنا رانوت
user

قومی آوازبیورو

بالی ووڈ کی مشہور اور بے باک اداکارہ کنگنا رانوت نے آج ایک تقریب کے دوران سیاست سے متعلق اپنا نظریہ کھل کر سبھی کے سامنے رکھا۔ انھوں نے کہا کہ 2014 سے پہلے ان کی فیملی کانگریس کو پسند کرتی تھی، لیکن 2014 کے بعد وہ سیاسی طور سے کنورٹ (بدل) ہو گئے۔ ساتھ ہی انھوں نے کہا کہ ’’مودی جی کے بارے میں میرے والد نے مجھے پہلی بار بتایا تھا اور 2014 میں ہم آفیشیل طور پر کنورٹ ہو گئے۔ اب تو میرے والد صبح اٹھتے وقت جئے مودی اور شام کو جئے یوگی  جی ہی بولتے ہیں۔‘‘

دراصل ہماچل پردیش کے شملہ میں ’پنچایت آج تک‘ پروگرام میں کئی سیاسی شخصیات شامل ہوئی تھیں اور اس میں کنگنا رانوت بھی پہنچی تھیں۔ انڈیا ٹوڈے گروپ کے نیوز ڈائریکٹر راہل کنول نے جب کنگنا رانوت سے پوچھا کہ ہماچل کے نوجوانوں کے خوابوں کا ہماچل کیسا ہے؟ اس پر اداکارہ نے جواب دیا کہ ’’مجھے لگتا ہے ہندوستان کو لے کر ہمارا ڈریم اور ویژن یہ ہے کہ ہمارا ملک جو ہے وہ دنیا کے سب سے زیادہ ترقی یافتہ ملک بنے۔ ہم یہی چاہتے ہیں کہ ہندوستان نمبر وَن ملک بنے۔ اور جہاں تک ہماچل کی بات ہے تو ہماچل ابھی بہت زیادہ ترقی چاہتا ہے۔ 2014 کے بعد ملک میں ایک نئی بیداری پیدا ہوئی ہے، اور تب سے ہماچل کے کئی حصوں میں اب لوگوں کو لگتا ہے کہ وہ بھی ملک کا حصہ ہیں۔‘‘


کنگنا سے جب پوچھا گیا کہ ان کی فیملی پہلے کانگریس کو سپورٹ کرتی تھی، اور ان کے دادا کانگریس کے ٹکٹ پر الیکشن بھی جیتے تھے، پھر ایسا کیوں لگ رہا کہ سبھی بیداری 2014 کے بعد پیدا ہوئی ہے؟ اس پر کنگنا نے کہا کہ ’’میں سیاسی فیملی سے تعلق رکھتی ہوں۔ میرے والد جی بھی سیاست سے تعلق رکھتے ہیں۔ ہمارا جو بھی سسٹم رہا ہے، میرے والد نے ساری چیزیں کانگریس کے ذریعہ سے ہی کی ہیں۔ لیکن 2014 میں جب مودی جی آئے تب اچانک ٹرانسفارمیشن ہوا۔‘‘ کنگنا نے ساتھ ہی کہا کہ ’’میرے والد اور میری والدہ لوگوں کے ایشوز کے بارے میں بات کرتے ہیں۔ ہر انسان سے وہ ذاتی سطح پر جڑے رہتے ہیں۔ ان کو یہ لگتا ہے کہ مودی جی ہمارے گھر کے ہی ہیں۔ وہ میری فیملی سے تعلق جوڑتے ہیں۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔