مہاجرین کی ’چڑھائی‘ روکو ورنہ سرحد پر فوج بھیج دوں گا: ٹرمپ

ٹرمپ نے ایک ٹوئٹ پیغام کے ذریعے متنبہ کیا ہے کہ وہ امریکا اور میکسیکو کی سرحد پر مہاجرین کے ’دھاوے‘ کے خلاف ملکی فوج بھیج سکتے ہیں۔ اس کے علاوہ ٹرمپ نے سرحد کو بند کرنے کا بھی عندیہ دیا ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

ڈی. ڈبلیو

صدر ٹرمپ کے مہاجرین مخالف بیانیے میں شدت امریکا کے وسط مدتی انتخابات سے قبل دیکھنے میں آئی ہے اور اُن کی جانب سے کیا گیا حالیہ ٹوئٹ تارکین وطن کے حوالے سے اُن کے سخت ترین موقف کی تازہ مثال ہے۔

وسطی امریکا کے راستے کئی ہزار ہونڈروس کے باشندوں کی امریکی سرحد تک پہنچنے کی ذمہ داری ٹرمپ نے ڈیموکریٹس پر عائد کی ہے۔ امریکی صدر کے مطابق ان مہاجرین میں متعدد افراد مجرمانہ سرگرمیوں میں ملوث ہیں۔

ٹرمپ نے اپنے بیان میں کہا، ’’میں میکسیکو سے پُر زور الفاظ میں مہاجرین کے اس ’حملے‘ کو روکنے کا مطالبہ کرتا ہوں۔ اور اگر ایسا نہ کیا گیا تو میں امریکی فوج کو جنوبی سرحد بند کرنے کا حکم دوں گا۔‘‘

ٹرمپ نے اپنی اب تک کی دو سالہ مدت صدارت میں ملک کی جنوبی سرحد پر دیوار تعمیر کرنے کا ارادہ بارہا دہرایا ہے لیکن گزشتہ روز کیے گئے اُن کی ٹوئٹ میں تارکین وطن کی آمد کے خلاف شدت پہلے سے کہیں زیادہ دکھائی دی۔

اسی دوران وائٹ ہاؤس کی ترجمان سارہ سینڈرز نے ایک بیان میں کہا،’’ہم غیر قانونی مہاجرت کے مسئلے کو حل کرنے کے لیے پر عزم ہیں اور سرحد پر ہماری انتظامیہ اپنے فرائض حسن و خوبی سے انجام دے رہی ہے۔‘‘

امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو بھی آج کل اسی خطے کے دورے پر ہیں۔ گزشتہ روز پومپیو نے پاناما کا دورہ کیا تھا اور آج بروز جمعہ وہ میکسیکو جائیں گے۔

دوسری جانب میکسیکو کے وزیر خارجہ مارسیلو ایبرارڈ نے مہاجرین کے مسئلے پر ٹرمپ کے حالیہ بیان کو اُن کی داخلی سیاست کا معاملہ قرار دیا ہے۔

رواں برس جون میں تارکین وطن خاندانوں سے بچوں کی جبری علیحدگی کی امریکی پالیسی کو عالمی و ملکی سطح پر تنقید کا نشانہ بنائے جانے کے بعد ٹرمپ نے اس پالیسی کو ایک ایگزیکٹو آرڈر جاری کرتے ہوئے ختم کر دیا تھا۔ تاہم امریکی صدر کی غیر قانونی طور پر سرحد عبور کرنے کو جرم قرار دیتے ہوئے ایسے تارکین وطن پر مقدمات چلانے کی پالیسی اپنی جگہ قائم ہے جو ٹرمپ کی اس معاملے میں ’’صفر برداشت‘‘ کو ظاہر کرتی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔