سعودی ریال کی قدر دو سال کی نچلی ترین سطح پر آگئی

سعودی صحافی جمال خاشقجی کی گمشدگی کے بعد بین الاقوامی دباؤ کے باعث سعودی کرنسی کی قدر دو سال کے دوران نچلی ترین سطح پر آگئی ہے اور سعودی عرب کے جاری کردہ انٹرنیشنل بانڈز کی قیمت بھی کم ہوئی ہے۔

تصویر ڈی ڈبلیو
تصویر ڈی ڈبلیو
user

ڈی. ڈبلیو

متحدہ عرب امارات میں دبئی سے پیر کو موصولہ نیوز ایجنسی روئٹرز کی رپورٹوں کے مطابق جمال خاشقجی کے ترکی کے شہر استنبول میں قریب دو ہفتے قبل لاپتہ ہو جانے کے بعد سے ریاض حکومت کو نہ صرف شدید بین الاقوامی دباؤ کا سامنا ہے بلکہ کئی ممالک کی طرف سے یہ شبہ بھی کیا جا رہا ہے کہ اس سعودی صحافی کے مبینہ قتل میں سعودی حکومت کا ہاتھ ہے۔

اسی وجہ سے آج پیر کے روز بین الاقوامی مالیاتی منڈیوں میں سعودی عرب سے متعلق یہ خدشات بھی پائے گئے کہ خاشقجی کی گمشدگی کے باعث سعودی حکمرانوں کو جس دباؤ کا سامنا ہے، وہ خلیج کی اس قدامت پسند عرب بادشاہت میں غیر ملکی سرمایہ کاری کو بھی متاثر کر سکتا ہے۔

سعودی ریال کی قدر میں کمی

یہی وجہ ہے کہ پیر 15 اکتوبر کو نہ صرف سعودی کرنسی ریال اپنی قدر میں کمی کے بعد گزشتہ دو سال کے دوران اپنی نچلی ترین سطح پر آ گئی بلکہ اسی بے یقینی کی کیفیت نے ریاض حکومت کے جاری کردہ بین الاقوامی بانڈز کی قیمتوں کو بھی متاثر کیا ہے۔ سعودی عرب اور خلیج کے دیگر ممالک کی مالیاتی منڈیوں میں کاروبار کے دوران پیر کے دن سعودی ریال کی قدر امریکی ڈالر کے مقابلے میں مزید کم ہو کر 3.7524 ریال فی ڈالر تک گر گئی۔ یہ سعودی کرنسی کی امریکی ڈالر کے مقابلے میں اتنی کم شرح تبادلہ ہے، جو ستمبر 2016ء کے بعد سے اب تک کبھی دیکھنے میں نہیں آئی تھی۔

بیرونی سرمایہ کاری پہلے ہی کم

بین الاقوامی کریڈٹ ریٹنگ ایجنسی ’فِچ‘ کے مشرق وسطیٰ اور افریقہ کے لیے ڈائریکٹر کرِس یانِس کرَسٹِنز نے روئٹرز کو بتایا کہ جمال خاشقجی کا معاملہ اور اس کی وجہ سے پیدا ہونے والی صورت حال مستقبل قریب میں ممکنہ طور پر سعودی عرب میں جاری اصلاحات کے عمل کو متاثر کر سکتے ہیں۔

کرَسٹِنز نے کہا، ’’سعودی عرب میں غیر ملکی سرمایہ کاری کا بہاؤ پہلے ہی بہت کم ہے۔ اس کی دو بڑی وجوہات ملکی معیشت میں نجی شعبے کی کمزوری اور ریاستی ضوابط سے متعلق پائی جانے والی بے یقینی کی صورت حال ہے۔‘‘ ایسے میں بین الاقوامی دباؤ، کرنسی کی قدر میں زیر و بم اور بانڈز کی قیمتوں میں اتار چڑھاؤ غیر ملکی سرمایہ کاری کے پہلے سے کم بہاؤ کو مزید متاثر کر سکتے ہیں۔‘‘

اسٹاک مارکیٹ بھی نقصان میں

ملکی کرنسی اور بانڈز ہی نہیں بلکہ جمال خاشقجی کے معاملے کی وجہ سے کاروبار کے گزشتہ صرف دو دنوں کے دوران سعودی سٹاک مارکیٹ میں 7.2 فیصد کی گراوٹ بھی دیکھی گئی۔ اس کے برعکس آج پیر کو اس انڈکس میں دوبارہ دو فیصد کی بہتری ریکارڈ کی گئی۔

جمال خاشقجی سعودی عرب کے شہری لیکن امریکا میں رہنے والے روزنامہ واشنگٹن پوسٹ کے ایک ایسے کالم نگار تھے، جو دو اکتوبر کو استنبول میں سعودی قونصل خانے میں جانے کے بعد سے لاپتہ ہیں۔ ترک میڈیا کی رپورٹوں کے مطابق انہیں مبینہ طور پر قتل کیا جا چکا ہے اور ایسے کوئی ثبوت نہیں کہ وہ استنبول میں سعودی قونصلیٹ جنرل سے زندہ باہر نکلے تھے۔

بیرونی سفارتی دباؤ

سعودی حکومت ان دعووں کی بھرپور تردید کرتی ہے۔ اس سلسلے میں ترک صدر ایردوگان نے سعودی عرب کے شاہ سلمان سے فون پر گفتگو بھی کی ہے۔ امریکی صدر ٹرمپ بھی کہہ چکے ہیں کہ اگر 60 سالہ خاشقجی کی گمشدگی یا مبینہ قتل میں ریاض حکومت کا ملوث ہونا ثابت ہو گیا تو واشنگٹن سعودی عرب کے خلاف اقدامات کرے گا۔

دریں اثناء سعودی عرب پر امریکا کے علاوہ جرمنی، فرانس اور برطانیہ کی طرف سے بھی کافی سفارتی دباؤ ہے۔ ان تینوں یورپی ممالک کے وزرائے خارجہ نے بھی ریاض حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ خاشقجی کی گمشدگی کے معاملے کی جلد از جلد وضاحت کو یقینی بنائے۔

ان تینوں یورپی وزرائے خارجہ کے اتوار 14 اکتوبر کو جاری کردہ ایک مشترکہ بیان میں کہا گیا، ''ہم اس معاملے کو بڑی سنجیدگی سے لے رہے ہیں اور اس بارے میں سعودی حکومت کی طرف سے ایک مفصل اور جامع جواب کے انتظار میں ہیں۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 16 Oct 2018, 6:25 AM
/* */