آبی بحران سے نمٹنے کیلئے سعودی عرب کی تیاریاں

سعودی حکومت آبادی کی بڑھتی ہوئی پانی کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے غیر روایتی ذرائع تلاش کر رہی ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

یو این آئی

ریاض: سعودی عرب کی آبادی میں اضافہ پانی کی تقسیم کے سیکٹر کے لیے ایک بڑا چیلنج ہے اور توقع ہے کہ 2020 تک مملکت کی مجموعی آبادی 3.7 کروڑ سے زیادہ ہو جائے گی۔ اس سلسلہ میں سعودی عرب اپنی پانی کی ضروریات پوری کرنے کے لیے تین بنیادی ذرائع پر انحصار کرتا ہے۔ ان میں زیر زمین پانی، سمندر کا نمکین پانی اور ری سائیکلڈ پانی شامل ہے۔

’العربیہ‘ کے مطابق سعودی عرب میں آبادی میں اضافے کے ساتھ ہی پانی کی ضرورت اور استعمال میں بھی کئی گنا اضافہ ہو گیا ہے۔ یہ صورت حال اس بات کا تقاضہ کرتی ہے کہ حالیہ ذرائع کے ساتھ بعض اضافی ذرائع کی تلاش بھی وسیع کر دینا چاہیے۔

ماحولیات، پانی اور زراعت کی سعودی وزارت میں پانی کے امور کے مشیر ڈاکٹر عبدالعزیز البسام کے مطابق ’’زیر زمین پانی سعودی عرب میں پانی کا بنیادی ذریعہ ہے اور مملکت میں پانی کے مجموعی استعمال میں 85 فیصدیہی کام آتا ہے۔ اس کا زیادہ حصہ زرعی سیکٹر کو چلا جاتا ہے اور کچھ حصہ شہری علاقوں میں فراہم کیا جاتا ہے"۔

سعودی حکومت آبادی کی بڑھتی ہوئی پانی کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے غیر روایتی ذرائع تلاش کر رہی ہے۔ مملکت کے شہروں میں پانی کا یومیہ اوسط استعمال تقریبا 95 لاکھ کیوبک میٹر ہے۔

مملکت کے شہروں میں پانی کی مجموعی ضرورت پوری کرنے میں بحر احمر اور خلیج عرب کے ساحلوں پر پھیلے واٹر ڈیسیلینیشن پلانٹس کا حصّہ 62 فیصد ہے۔ زیر زمین پانی اور دیگر ذرائع 38 فیصد ضرورت کو پورا کرتے ہیں۔سعودی عرب میں واٹر کنورژن کارپوریشن کے پاس مجموعی طور پر 29 واٹر ڈیسیلینیشن پلانٹس ہیں۔ ان میں 8 پلانٹ مشرقی ساحل پر جبکہ 21 پلانٹ مغربی ساحل پر ہیں۔ مختلف حجم کے ان پلانٹس کی مجموعی یومیہ گنجائش 47 لاکھ کیوبک میٹر ہے جس کو 50 لاکھ کیوبک میٹر تک بڑھانے کے کام جاری ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔