ہندو ناراض ہو گئے تو مسلمان سوچیں کہ ان کا کیا ہوگا، مودی کے وزیر کی زہر فشانی

رام مندر کے نام پر نفرت کی آگ بھڑکانی شروع کر دی گئی ہے، مسلمانوں کے خلاف لگاتار متنازعہ بیان دینے والے مودی کے وزیر گری راج نے کہا کہ ہندو اگر ناراض ہو گئے تو مسلمان سوچیں کہ ان کا کیا ہوگا۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

اپنے متنازعہ بیانوں میں اکثر مسلمانوں کے خلاف آگ اگلنے والے مرکزی وزیر گری راج سنگھ نے مسلمانوں کے خلاف ایک مرتبہ پھر زہرفشانی کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان میں جتنے بھی مسلمان ہیں وہ رام کی اولادیں ہیں نہ کہ مغلوں کی، لہذا انہیں رام مندر کی مخالفت نہیں کرنی چاہیے۔ ان کے کہنے کا سیدھا سا مطلب یہ تھا کہ مسلمان کوئی ایسا کام نہ کریں کہ ہندو ناراض ہو جائیں ورنہ انجام برا ہوگا۔

اتر پردیش کے باغپت میں گری راج نے کہا کہ مسلمانوں کو رام مندر تعمیر کی مخالفت نہیں کرنی چاہیے اور جو مخالفت کر رہے ہیں وہ بھی حمایت میں آ جائیں ورنہ ہندو ناراض ہو جائیں گے اور مسلمانوں سے نفرت کرنے لگیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ’نفرت اگر آگ میں تبدیل ہو گئی تو پھر مسلمان یہ سوچیں کہ (ان کا) کیا ہوگا۔‘

وزیر نے کہا کہ رام مندر تعمیر ضرور ہونی چاہیے، یہ معاملہ کینسر کی دوسری اسٹیج کی طرح ہے۔ رام مندر نہیں بنا تو یہ مرض لاعلاج ہو جائے گا۔ گری راج سنگھ ’جن سنکھیا سمادھان فاؤنڈیشن‘ کے زیر انتظام منعقدہ ریلی سے خطاب کرنے باغپت پہنچے تھے۔

اپنے خطاب کے دوران گری راج نے مسلمانوں کے خلاف اور بھی کئی طرح سے حملے کئے اور ہندوؤں کی آبادی کم ہونے کا رونا بھی رویا۔ انہوں نے کہا کہ جہاں ہندوؤں کی آبادی کم ہے وہاں ان کی آواز بند ہو جاتی ہے۔ صوبہ کے 20 اضلاع میں 20 سال بعد ہندوؤں کی زبان نہیں کھلے گی۔ ملک میں 54 اضلاع ہیں جہاں ہندوؤں کی آبادی میں کمی آئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ آنے والے وقت میں 250 اضلاع کا یہی حال ہونے والا ہے اس لئے اگر ’سرو دھرم سمبھاو‘ (بین المذاہب ہم آہنگی کا احساس) سکھانا ہے تو مسلمانوں کو سکھاؤ۔

گری راج نے کہا، ’’میں ہندو دھرم کے لئے بی جے پی، وزارت اور رکن پارلیمنٹ کا عہدہ بھی چھوڑ سکتا ہوں۔ ملک میں اقلیت کے معنی اب تبدیل ہونے چاہیے، وہ جہاں 5 فیصد ہیں وہاں بھی اقلیت ہیں اور جہاں 90-95 فیصد ہیں وہاں بھی، یہ غلط ہے۔‘‘ انہوں نے کہا کہ آبادی کو قابو میں کرنے کی بات نہ ماننے والوں سے ووٹ دینے کا حق چھین لینا چاہیے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 22 Oct 2018, 12:10 PM
/* */