
ہتھکڑی، تصویر آئی اے این ایس
مہاکمبھ میلہ کے دوران سوشل میڈیا پر وائرل ہوئے آئی آئی ٹی بابا ابھے سنگھ کو آج جئے پور پولیس نے حراست میں لے لیا۔ آئی آئی ٹی بابا نے سوشل میڈیا پر خودکشی کی دھمکی دی تھی، جس کے بعد شپرا پتھ تھانہ پولیس نے ردھی سدھی پارک کلاسک ہوٹل پہنچ کر 3 مارچ کو انھیں حراست میں لیا اور پھر پوچھ تاچھ بھی شروع ہو گئی۔
Published: undefined
میڈیا رپورٹس میں بتایا جا رہا ہے کہ جب پولیس ہوٹل پہنچی تو بابا کے پاس سے گانجہ بھی برآمد کیا۔ یعنی ان کے خلاف این ڈی پی ایس ایکٹ میں کارروائی ہو سکتی ہے۔ آئی آئی ٹی بابا کے ذریعہ خودکشی کی دی گئی دھمکی اور گانجہ برآمد ہونے کے بعد ان سے تفصیلی پوچھ تاچھ کی خبریں ہیں۔ بتایا جا رہا ہے کہ پولیس نے اس معاملے میں ایف آئی آر بھی درج کر لی ہے۔
Published: undefined
دلچسپ بات یہ ہے کہ آئی آئی ٹی بابا نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم انسٹاگرام پر ایک ویڈیو شیئر کر خود کو حراست میں لیے جانے کا پورا واقعہ بیان کیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ ہوٹل میں پولیس آ گئی ہے، میں نے سامان پیک کر لیا ہے، پولیس ایف آئی آر درج کر رہی ہے۔ اس ویڈیو کے کیپشن میں بابا نے لکھا ہے ’’ہمیں سپریم کورٹ اور ہائی کورٹ کے کچھ وکیل چاہئیں، جو کیس کے خلاف لڑ سکیں۔‘‘
Published: undefined
اس ویڈیو میں آئی آئی ٹی بابا کہہ رہے ہیں کہ ’’سب بھول گئے نہ، بھولے ناتھ کا پرساد سب ختم۔ میں کچھ نہیں سمجھ رہا۔ یہاں کوئی ہمیں مدد نہیں کر رہا ہے۔ لوگ صرف میسج کرتے ہیں۔ میں رات بھر نہیں سویا۔ مجھے لائیو نہیں کرنے دے رہے۔ اب انھوں نے اجازت دی ہے۔ سنبھالو اپنا سناتن۔ میں دوسرے ملک میں جا کر بھی سناتن بنا سکتا ہوں۔ سچائی کی کوئی کمی نہیں ہے۔ پولیس والے میرے ساتھ ہیپی برتھ ڈے منا رہے ہیں۔ میں تھک چکا ہوں۔ میرے پاس کچھ بھی نہیں بچا ہے۔ نہ پیسے ہیں اور نہ روابط ہیں۔‘‘
Published: undefined
گانجہ برآمدگی کے تعلق سے صفائی دیتے ہوئے آئی آئی ٹی بابا نے کہا کہ یہ مہادیو کا پرساد ہے، سبھی بابا پیتے ہیں۔ ان کے اوپر یہ (پولیس والے) کیس کر رہے ہیں۔ پولیس کا کہنا ہے کہ یہ غیر قانونی ہے۔ آئی آئی ٹی بابا مزید کہتے ہیں کہ سادھوؤں نے تو اسے برسرعام پیا ہے، سبھی کے سامنے ثبوت موجود ہے۔ اگر غیر قانونی ہے تو سبھی کو پکڑو۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined