دہلی کی بارش: راحت اور مجبوری کے بیچ زندگی کی تصویریں

قومی آواز بیورو

دہلی اور این سی آر میں ستمبر کی شروعات ایک بار پھر موسلا دھار بارش کے ساتھ ہوئی۔ پیر اور منگل کو دن بھر برستی بارش نے جہاں درجہ حرارت میں کمی لائی اور گرمی سے راحت دی، وہیں شہر کی سڑکوں کو تالاب میں بدل دیا۔ ٹریفک جام، پانی بھراؤ اور سیلاب کے خدشے نے شہریوں کو پریشان ضرور کیا مگر انہی لمحوں کے درمیان بارش نے زندگی کے کئی اور رنگ بھی دکھائے۔

اسی بارش کے درمیان کئی ایسے بھی تھے جن کے لیے یہ دن آسان نہ تھا۔ روزی روٹی کی تلاش میں نکلنے والے ای رکشہ ڈرائیور ہوں یا ریڑھی والے، ان کے لیے بارش چھٹی کا دن نہیں لا سکتی۔ پانی میں دھنسے پہیے، بھیگی کرایہ داریاں اور گاہکوں کی کمی کے باوجود وہ روزگار کی جدوجہد جاری رکھتے ہیں۔ بارش کے ان لمحوں میں ان کی مجبوری اور عزم دونوں نمایاں ہوتے ہیں۔

ایک تصویر میں دکھائی دیتی خاتون بارش سے بچنے کے لیے اپنے سر پر فلیکس بینر رکھے ہوئے ہے۔ یہ منظر اس حقیقت کی عکاسی کرتا ہے کہ عام شہری کے پاس اکثر بارش کا مقابلہ کرنے کے لیے صرف وہی ہوتا ہے جو ہاتھ آ جائے۔

چھتری کی جگہ بینر یا پلاسٹک، جوتوں کی جگہ پانی میں ڈوبے پاؤں — یہ سب بارش کے کڑوے سچ ہیں۔

دوسری طرف، کچھ مزدور اور دفتری ملازمین تھے جو ٹریفک اور پانی بھراؤ کے باوجود وقت پر منزل تک پہنچنے کی کوشش میں نکلے ہوئے تھے۔ ان کے لیے بارش میں بھیگنا انتخاب نہیں بلکہ مجبوری تھی۔

دہلی–این سی آر کی یہ بارش ایک ساتھ دو پہلو سامنے لاتی ہے۔ ایک طرف یہ قدرت کی ٹھنڈی چھاؤں بن کر مسکراہٹ دیتی ہے، تو دوسری طرف لاکھوں لوگوں کی زندگی میں جدوجہد اور مشکلات کا رنگ بھی گھول دیتی ہے۔ بارش کے یہ دونوں رخ شہر کی اصل تصویر ہیں، جو بتاتے ہیں کہ دہلی کی زندگی کبھی رکتی نہیں — چاہے بادل خوشیاں برسائیں یا مشکلات۔

شہر کی گلیوں اور سڑکوں پر بارش کے دوران کچھ چہرے خوشی سے کھل اٹھے۔

بچوں نے پانی میں چھپاکے مارے، نوجوان سیلفی لیتے دکھائی دیے اور کچھ لوگ بارش کی بوندوں کو ایک تحفہ سمجھ کر مسکراتے رہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined